Author:اسماعیل میرٹھی
Appearance
اسماعیل میرٹھی (1844 - 1917) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- ذرا غم زدوں کے بھی غم خوار رہنا
- ظاہر تو ہے تو میں نہاں ہوں
- یاد تیری یاد ہے نام خدا
- وہ پیرہن جان میں جاں حجلۂ تن میں
- واں زیرکی پسند نہ ادراک چاہئے
- وہیں سے جب کہ اشارہ ہو خود نمائی کا
- وہی سائل وہی مسؤل وہی حاجت مند
- وہی کارواں وہی قافلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
- الٹی ہر ایک رسم جہان شعور ہے
- تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا
- تبلیغ پیام ہو گئی ہے
- سنو گے مجھ سے میرا ماجرا کیا
- شب زندگانی سحر ہو گئی
- ساقی خم خانہ تھا جو صبح و شام
- سلامت ہے سر تو سرہانے بہت ہیں
- رسوا ہوئے بغیر نہ ناز بتاں اٹھا
- روش سادہ بیانی میری
- راہ و رسم خط کتابت ہی سہی
- پائے غیر اور میرا سر دیکھو
- نکلے چلے آتے ہیں تہ خاک سے کھانے
- نکہت طرۂ مشکیں جو صبا لائی ہے
- نتیجہ کیوں کر اچھا ہو نہ ہو جب تک عمل اچھا
- نہیں معلوم کیا واجب ہے کیا فرض
- مہربانی بھی ہے عتاب بھی ہے
- منزل دراز و دور ہے اور ہم میں دم نہیں
- میں اگر وہ ہوں جو ہونا چاہئے
- کیا یہی ہے جس پہ ہم دیتے ہیں جاں
- کیا کیا اجل نے جان چرائی تمام شب
- کجا ہستی بتا دے تو کہاں ہے
- کوئی دن کا آب و دانہ اور ہے
- کس لئے پروانہ خاکستر ہوا
- کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں
- کام اگر حسب مدعا نہ ہوا
- جو بھلے برے کی اٹکل نہ مرا شعار ہوتا
- جہاں تیغ ہمت علم دیکھتے ہیں
- اتنا تو جانتے ہیں کہ بندے خدا کے ہیں
- حامد کہاں کہ دوڑ کے جاؤں خبر کو میں
- ہے وصف ترا محیط اعظم
- ہے جان حزیں ایک لب روح فزا دو
- ہے بے لب و زباں بھی غل تیرے نام کا
- غیر توکل نہیں چارا مجھے
- گر نشے میں کوئی بے فکر و تامل باندھے
- بزم ایجاد میں بے پردہ کوئی ساز نہیں
- عیش کے جلسے ہجوم آلام کے
- ابر بادل ہے اور سحاب گھٹا
- عارض روشن پہ جب زلفیں پریشاں ہو گئیں
- آخر یہ حسن چھپ نہ سکے گا نقاب میں
- آغاز عشق عمر کا انجام ہو گیا
نظم
[edit]- شفق
- ہوا چلی
- صبح کا ترانہ
- چھوٹے کام کا بڑا نتیجہ
- سچ کہو
- دال کی فریاد
- کورانہ انگریز پرستی
- ایک پودا اور گھاس
- رات
- ہماری گائے
- تھوڑا تھوڑا مل کر بہت ہو جاتا ہے
- گرمی کا موسم
- ایک وقت میں ایک کام
- قلعۂ اکبرآباد
- نصیحت
- اونٹ
- پن چکی
- ملمع کی انگوٹھی
- کچھوا اور خرگوش
- ہوا اور سورج کا مقابلہ
- صبح کی آمد
- چڑیا کے بچے
- بارش کا پہلا قطرہ
- برسات
- قوس قزح
- سچ کہو سچ کہو ہمیشہ سچ
رباعی
[edit]- یہ قول کسی بزرگ کا سچا ہے
- یہ مسئلۂ دقیق سنئے ہم سے
- یارب کوئی نقش مدعا بھی نہ رہے
- واحد متکلم کا ہو جو منکر
- تھا رنگ بہار بے نوائی کہ نہ تھا
- تیزی نہیں منجملۂ اوصاف کمال
- توحید کی راہ میں ہے ویرانۂ سخت
- تاریک ہے رات اور دنیا ذخار
- تقریر سے وہ فزوں بیان سے باہر
- شیطان کرتا ہے کب کسی کو گمراہ
- ساقی و شراب و جام و پیمانہ کیا
- قلاش ہے قوم تو پڑھے گی کیوں کر
- پر شور الفت کی ندا ہے اب بھی
- پانی میں ہے آگ کا لگانا دشوار
- نقاش سے ممکن ہے کہ ہو نقش خلاف
- مقصود ہے قید جستجو سے باہر
- معلوم کا نام ہے نشاں ہے نہ اثر
- مکشوف ہوا کہ دید حیرانی ہے
- مجموعۂ خار و گل ہے زیب گلزار
- لاکھوں چیزیں بنا کے بھیجیں انگریز
- کیا کہتے ہیں اس میں مفتیان اسلام
- کس طور سے کس طرح سے کیوں کر پایا
- خاک نمناک اور تابندہ نجوم
- کاٹھ کی ہنڈیا چڑھی کب بار بار
- کرتا ہوں سدا میں اپنی شانیں تبدیل
- کیفیت و ذوق اور ذکر و اوراد
- کہتے ہیں سبھی مسدام اللہ اللہ
- کہتے ہیں جو اہل عقل ہیں دور اندیش
- کافر کو ہے بندگی بتوں کی غم خوار
- جو تیز قدم تھے وہ گئے دور نکل
- جو صاحب مکرمت تھے اور دانش مند
- جو چاہئے وہ تو ہے ازل سے موجود
- جس درجہ ہو مشکلات کی طغیانی
- جب تک کہ سبق ملاپ کا یاد رہا
- جب گوئے زمیں نے اس پہ ڈالا سایہ
- اسراف سے احتراز اگر فرماتے
- انساں کو چاہئے نہ ہمت ہارے
- انکار نہ اقرار نہ تصدیق نہ ایجاب
- اخفا کے لئے ہے اس قدر جوش و خروش
- عید رمضاں ہے آج با عیش و سرور
- عید قرباں ہے آج اے اہل ہمہم
- ہم عالم خواب میں ہیں یا ہم ہیں خواب
- ہوتی نہیں فکر سے کوئی افزائش
- ہر خواہش و عرض و التجا سے توبہ
- حقا کہ بلند ہے مقام اکبر
- حق ہے تو کہاں ہے پھر مجال باطل
- ہے شکر درست اور شکایت زیبا
- ہے عشق سے حسن کی صفائی ظاہر
- ہے بار خدا کہ عالم آرا تو ہے
- گر روح نہ پابند تعین ہوتی
- گر نیک دلی سے کچھ بھلائی کی ہے
- گر جور و جفا کرے تو انعام سمجھ
- فطرت کے مطابق اگر انساں لے کام
- اک عالم خواب خلق پر طاری ہے
- دنیا کو نہ تو قبلۂ حاجات سمجھ
- دنیا کے لئے ہیں سب ہمارے دھندے
- دنیا کا نہ کھا فریب ویراں ہے یہ
- دین اور دنیا کا تفرقہ ہے مہمل
- ڈھونڈا کرے کوئی لاکھ کیا ملتا ہے
- دیکھا تو کہیں نظر نہ آیا ہرگز
- دراصل کہاں ہے اختلاف احوال
- چوپائے کی طرح تو کتابوں سے نہ لد
- چکھی بھی ہے تو نے درد جام توحید
- برہان و دلیل عین گمراہی ہے
- بے کار نہ وقت کو گزارو یارو
- بندہ ہوں تو اک خدا بناؤں اپنا
- با ایں ہمہ سادگی ہے پرکاری بھی
- بدلا نہیں کوئی بھیس ناچاری سے
- اسلاف کا حصہ تھا اگر نام و نمود
- اپنے ہی دل اپنوں کا دکھاتے ہیں بہت
- الحق کہ نہیں ہے غیر ہرگز موجود
- اکثر نے ہے آخرت کی کھیتی بوئی
- اے بے خبری کی نیند سونے والو
- اے بار خدا یہ شور و غوغا کیا ہے
- احوال سے کہا کسی نے اے نیک شعار
- احمد کا مقام ہے مقام محمود
- افسردگی اور گرم جوشی بھی غلط
- اب قوم کی جو رسم ہے سو اول جلول
- آیا ہوں میں جانب عدم ہستی سے
- عاجز ہے خیال اور تفکر حیراں
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |