گر روح نہ پابند تعین ہوتی
Appearance
گر روح نہ پابند تعین ہوتی
یوں درد فراق سے نہ ہر دم روتی
جب تک کہ ہے درمیاں صدف کا پردہ
دریا میں بھی دریا سے جدا ہے موتی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |