Jump to content

یارب کوئی نقش مدعا بھی نہ رہے

From Wikisource
یارب کوئی نقش مدعا بھی نہ رہے
by اسماعیل میرٹھی
297611یارب کوئی نقش مدعا بھی نہ رہےاسماعیل میرٹھی

یا رب کوئی نقش مدعا بھی نہ رہے
اور دل میں خیال ماسوا بھی نہ رہے
رہ جائے تو صرف بے نشانی باقی
جو وہم میں ہے سو وہ خدا بھی نہ رہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.