ہماری گائے
رب کا شکر ادا کر بھائی
جس نے ہماری گائے بنائی
اس مالک کو کیوں نہ پکاریں
جس نے پلائیں دودھ کی دھاریں
خاک کو اس نے سبزہ بنایا
سبزے کو پھر گائے نے کھایا
کل جو گھاس چری تھی بن میں
دودھ بنی اب گائے کے تھن میں
سبحان اللہ دودھ ہے کیسا
تازہ گرم سفید اور میٹھا
دودھ میں بھیگی روٹی میری
اس کے کرم نے بخشی سیری
دودھ دہی اور میٹھا مسکا
دے نہ خدا تو کس کے بس کا
گائے کو دی کیا اچھی صورت
خوبی کی ہے گویا مورت
دانہ دنکا بھوسی چوکر
کھا لیتی ہے سب خوش ہو کر
کھا کر تنکے اور ٹھیٹھرے
دودھ ہے دیتی شام سویرے
کیا ہی غریب اور کیسی پیاری
صبح ہوئی جنگل کو سدھاری
سبزے سے میدان ہرا ہے
جھیل میں پانی صاف بھرا ہے
پانی موجیں مار رہا ہے
چرواہا چمکار رہا ہے
پانی پی کر چارا چر کر
شام کو آئی اپنے گھر پر
دوری میں جو دن ہے کاٹا
بچے کو کس پیار سے چاٹا
گائے ہمارے حق میں ہے نعمت
دودھ ہے دیتی کھا کے بنسپت
بچھڑے اس کے بیل بنائے
جو کھیتی کے کام میں آئے
رب کی حمد و ثنا کر بھائی
جس نے ایسی گائے بنائی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |