نتیجہ کیوں کر اچھا ہو نہ ہو جب تک عمل اچھا
Appearance
نتیجہ کیوں کر اچھا ہو نہ ہو جب تک عمل اچھا
نہیں بویا ہے تخم اچھا تو کب پاؤ گے پھل اچھا
کرو مت آج کل حضرت برائی کو ابھی چھوڑو
نہیں جو کام اچھا وہ نہ آج اچھا نہ کل اچھا
برے کو تگ بھی کرنے اور توقع نیک نامی کی
دماغ اپنا سنوارو تم نہیں ہے یہ خلل اچھا
جو ہو جائے خطا کوئی کہ آخر آدمی ہو تم
تو جتنا جلد ممکن ہو کرو اس کا بدل اچھا
کرے جو پاؤں بد راہی تو سونا اس کا بہتر ہے
نہ ہو جس ہاتھ سے نیکی تو ایسا ہاتھ شل اچھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |