Author:جمیلہ خدا بخش
Appearance
جمیلہ خدا بخش (1861 - 1921) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- دیتا ہوں دل جسے وہ کہیں بے وفا نہ ہو
- زاہد کے دل میں بت ہے مسلماں نہیں رہا
- کاٹوں گا شب تڑپ کر رو کر سحر کروں گا
- اس قدر ظلم و ستم اے ستم ایجاد نہ کر
- لیا ہے عشق نے کیا انتخاب کر کے مجھے
- ایسی حالت نہ ہو کسی دل کی
- کون سی شے میں ترا نور نہیں
- آج قابو میں یہ مزاج نہیں
- دیکھیے گل کی محبت ہمیں کیا دیتی ہے
- حالت تو دیکھ لی مری چشم پر آب کی
- ہوئی سرگشتہ خاک اپنی غبار کارواں ہو کر
- ہے مرے پیش نظر چاند سی صورت تیری
- برہمن لے کے جو میرے لیے زنار آیا
- تیرے عاشق کو طلب گل کی نہ گلزار کی تھی
- خوں رلاتی ہے تری حسرت دیدار مجھے
- ممکن نہیں دوا ہے اس آزار کے لیے
- گرنے کا بہت ڈر ہے اے دل نہ پھسل جانا
- کیا خبر تھی یار کے آتے ہی آفت آئے گی
- پہلو کو ترے عشق میں ویراں نہیں دیکھا
- شعلۂ آہ نے سیکھا ہے جلانا دل کا
- تمہارے دید کی حسرت بہت مشکل سے نکلے گی
- ستم ہے تیرے عاشق کے لئے بیمار ہو جانا
- یار کہتا ہے تجلئ لقا تھی میں نہ تھا
- دل ویراں بھی تھا مسکن کسی کا
- روبرو آنا چھپانا چھوڑ دے
- اے جذب دل وہ دن تو میسر خدا کرے
- خالی عاشق سے کبھی کوچۂ جاناں نہ رہا
- درد دل وہ ہے کہ راحت سے سروکار نہیں
- کیسی ہے آہ اپنی طبیعت بھری ہوئی
- تماشا ہو جو دل میں عکس روئے یار ہو پیدا
- کیا جب صبر فرقت میں تو پھر ذکر بتاں کیسا
- فصل گل دیکھ کے افزوں ہوئی وحشت اپنی
- کہو تو آج دل بے قرار کیسے ہو
- چھپ کے غیروں سے دل میں آ جانا
- آج سنتے ہیں کہ میرے گھر وہ یار آنے کو ہے
- مرتے مرتے یہ ہم نے کام کیا
- ہجوم رنج و الم ہے یہ نیم جاں کے لیے
- مشکل ہے کہ پہلو سے جدا دل نہیں ہوتا
- تو ہے کعبہ میں تو پھر دل میں گزر کس کا ہے
- کر دیا زلف پریشاں سا پریشاں مجھ کو
- تیغ ابرو کا جو قتیل ہوا
- سوزش شعلۂ فرقت سے فنا ہو جانا
- عشق بتاں کا جب سے مجھے ڈھنگ آ گیا
- اٹھا کر ناز سے برقع دکھا کر روئے زیبا کو
- نعش اس عاشق ناشاد کی اٹھوانے دو
- گو شمع ہوں پہ محفل جاناں سے دور ہوں
- اس دل کی عمارت میں تم جلوہ دکھا جانا
- عشق کو دل میں چھپا لیتے ہیں کامل کیوں کر
- روح کے جانے کی قالب سے کوئی مدت نہیں
- تمہارے دیکھنے کو حسرت حیرت فزا ٹھہری
- کہاں لے جائے گی دیکھوں یہ میری آرزو مجھ کو
- سمجھ کے ظلم کرو اے بتو خدا بھی ہے
- میں عاشق ہوں مجھے مقتل میں اپنا نام کرنا ہے
- طاقت صبر ترے بے سر و ساماں میں نہیں
- بتائیں تم سے کیا ہم عاشق بیمار کس کے ہیں
- صبر کر صبر دل زار یہ وحشت کیا ہے
- دل جو آئینہ سا نہیں ہوتا
- اے صنم طالب نہیں وہ خلد سے گلزار کا
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |