Jump to content

کون سی شے میں ترا نور نہیں

From Wikisource
کون سی شے میں ترا نور نہیں
by جمیلہ خدا بخش
317397کون سی شے میں ترا نور نہیںجمیلہ خدا بخش

کون سی شے میں ترا نور نہیں
کس جگہ پر ترا ظہور نہیں

دل سے آتی ہے یہ صدا پیہم
پاس تیرے ہوں تجھ سے دور نہیں

دل وحشی نے تھے قدم چومے
اس میں کوئی مرا قصور نہیں

خاک ہو کر غبار راہ بنو
نخوت و کبر کچھ ضرور نہیں

جلوہ دکھلا دے شاہ دیں مجھ کو
تیرے لطف و کرم سے دور نہیں

جلوۂ نور سے جلا تھا کوہ
دل مکان خدا ہے طور نہیں

اے جمیلہؔ گنہ کا کیا دھڑکا
نام اس کا مگر غفور نہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.