تمہارے دید کی حسرت بہت مشکل سے نکلے گی
Appearance
تمہارے دید کی حسرت بہت مشکل سے نکلے گی
دعا بن کر شب غم وہ ہمارے دل سے نکلے گی
خبر کیا تھی کہ تیری کج ادائی سے بت رعنا
بسان شمع رو کر آرزو محفل سے نکلے گی
تمنا رفتہ رفتہ رنگ کچھ دکھلائے گی اپنا
بنے گی نور جاں اور دیدۂ کامل سے نکلے گی
بسان نکہت گل چھپ نہیں سکتی چھپانے سے
یہ بوئے خون عاشق دامن قاتل سے نکلے گی
نہاں کیا خاک ہوگی حسرت دیدار عاشق کی
وہ اک دن یاس بن کر دیدۂ بسمل سے نکلے گی
دکھائے گی محبت ایک دن ان کو اثر اپنا
سمائی دل میں جو ان کے وہ میرے دل سے نکلے گی
تصور جانب دل چاہیے مجنوں تجھے کرنا
تو جس لیلیٰ کا عاشق ہے وہ اس محمل سے نکلے گی
ٹھہر جا ناقۂ دلبر کہ میں چوموں قدم تیرے
صدا یہ مشت خاک عاشق بیدل سے نکلے گی
زباں سے نالہ و فریاد کرنا ہے عبث تیرا
جمیلہؔ وہ دعا کام آئے گی جو دل سے نکلے گی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |