چھپ کے غیروں سے دل میں آ جانا
Appearance
چھپ کے غیروں سے دل میں آ جانا
اے صنم رخ مجھے دکھا جانا
بر سر راہ ہے مری تربت
ہاتھ بہر دعا اٹھا جانا
دل میں رہتا ہے اس کے نقش صنم
شیخ کو ہم نے پارسا جانا
غیر ممکن ہے دخل غیر اس میں
دل کو جب خانۂ خدا جانا
اے مددگار جن و انساں کے
بگڑیوں کو مری بنا جانا
اس سے افزوں ستم نہیں کوئی
قتل عاشق کو تم نے کیا جانا
کیا بتاؤں تجھے جمیلہؔ میں
آفت جاں ہے دل کا آ جانا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |