آج قابو میں یہ مزاج نہیں
Appearance
آج قابو میں یہ مزاج نہیں
بے خودی کا کوئی علاج نہیں
وقت آخر ہے میرا جاؤ طبیب
اب دوا کی تو احتیاج نہیں
عہد میں میرے شاہ خوباں کے
ستم و ظلم کا رواج نہیں
مجھ کو دکھلا دو روئے غوث خدا
اور کوئی مرا علاج نہیں
کم نہیں فقر بادشاہی سے
کچھ تمنائے تخت و تاج نہیں
شاہ خوباں کے واسطے ہرگز
غیر از دل کوئی خراج نہیں
ہفت اقلیم نذر شہ کرتے
اے جمیلہؔ ہمارا راج نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |