Author:عشق اورنگ آبادی
Appearance
عشق اورنگ آبادی (? - 1780) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- زلف دلبر لے گئی دل گھات سے
- زاہد نہیں مسجد سے کم حرمت مے خانہ
- یہ نخل تاک نیں میکش ترے جب مست ہوتے ہیں
- ترک خواہش زر کر کیمیا گری یہ ہے
- صورت کا اپنی یار پرستار تھا سو ہے
- سوز دل ہر شب ہمیں اپنا ہی بتلاتی ہے شمع
- شمع کے تیرے کرشمے نے دل افروزی کی
- صفحے پہ کب چمن کے ہوا سے غبار ہے
- سبب کیا پوچھتے ہو عشق کی آشفتہ حالی کا
- رونے میں ابر تر کی طرح چشم کو میرے جوش ہے
- رشتۂ دم سے جان ہے تن میں
- رکھتا ہوں طلائی رنگ اور اشک بھی موتی ہے
- پاس آداب ترے حسن کا کرتے کرتے
- نہ آئینہ ہی اس صورت کے آگے ہکا بکا ہے
- میرے گل کا جو کوئی لطف و کرم دیکھا ہے
- لگ رہی جس طرح لالہ کے سارے بن کو آگ
- کیوں ہے کہہ آئینہ اس درجہ تو حیراں مجھ سے
- خورشید رو کی صحبت جو اب نہیں تو پھر کب
- خورشید رو کے مہر کی جس پر نگاہ ہو
- خدا مرے دل پر خوں کو داغدار کرے
- خیال گل بدن آ کر بسا ہو جس کے پہلو میں
- خاطر سے غبار دھو گئے ہم
- عشق سے کی یہ دل خالی نے بھر جانے میں دھوم
- عشق کی آگ میں اب شمع سا جل جاؤں گا
- حیراں ہیں دیکھ تیری صورت کو یاں تلک ہم
- گزارش کر صبا خدمت میں تو اس لاابالی کے
- گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے
- غم مرا دشمن جانی ہے کہو یا نہ کہو
- دو پیالوں میں ابھی سرشار ہو جاتا ہوں آ ساقی
- بلبلا پھوٹے پہ ہو جاتا ہے آب
- بلبل کہو گل کی کیا خبر ہے
- بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی
- بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے
- باغ جہاں میں سرو سا گردن کشیدہ ہوں
- اے مصور یاد کی تصویر کھینچا چاہئے
- اگر ثابت قدم ہو عشق میں جیوں شمع جل سکیے
- اگر گل میں پیارے تری بو نہ ہووے
- عاشق ہوئے ہیں جب سے ہم خود سے جا رہے ہیں
- آئینہ کبھی قابل دیدار نہ ہووے
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |