بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے
Appearance
بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے
جراحت دل محزوں کا درد مرہم ہے
جہاں میں غم سے کوئی عشرت کدہ نہیں خالی
ہے شمع بزم میں گریاں چمن میں شبنم ہے
ہوں آب دیدہ میں نرگس پہ دیکھ کر شبنم
کہ آہ چشم کی صورت بھی اشک سے نم ہے
رکھے ہے لطف شبستان بزم منعم لیک
سواد شام غریباں کا اور عالم ہے
گلوں کا چاک گریباں ہیں بلبلیں نالاں
چمن میں عشقؔ خدا جانے کس کا ماتم ہے
![]() |
This work was published before January 1, 1930, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |