Jump to content

بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی

From Wikisource
بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی
by عشق اورنگ آبادی
303219بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانیعشق اورنگ آبادی

بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی
ہجراں کی جو دلبر سے میں کہتا ہوں کہانی

تو یار عزیز آنکھوں میں ہے مہر وشوں کے
نیں ہے مہ کنعاں بھی ترے حسن کے ثانی

ابرو کے ترے چین کے کیا وصف کہوں میں
شمشیر میں جوہر سے ہے خوبی کی نشانی

سر پر ہو سر بزم کہاں شمع میں ہے آب
گر عشق کی آنکھیں جو کریں اشک فشانی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.