Jump to content

حیراں ہیں دیکھ تیری صورت کو یاں تلک ہم

From Wikisource
حیراں ہیں دیکھ تیری صورت کو یاں تلک ہم
by عشق اورنگ آبادی
303212حیراں ہیں دیکھ تیری صورت کو یاں تلک ہمعشق اورنگ آبادی

حیراں ہیں دیکھ تیری صورت کو یاں تلک ہم
تصویر ساں اے پیارے مارے نہیں پلک ہم

ہوں باریاب کیوں کر خورشید رو تلک ہم
اے کاش اس کی دیکھیں جیوں ذرہ اک جھلک ہم

یہ فال آرزو ہے ایسا نہ بینو دیکھو
دلبر کے پھر بھی ہوں گے وابستۂ الک ہم

ہر حال میں غرض عشقؔ داد جنوں ہے دینی
سر پھوڑتے فلک سے ہوتے اگر ملک ہم


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.