یہ نخل تاک نیں میکش ترے جب مست ہوتے ہیں
Appearance
یہ نخل تاک نیں میکش ترے جب مست ہوتے ہیں
چمن میں اینڈتے انگڑائیاں لے لے کے سوتے ہیں
ترے عشاق کار دست کو کرتے ہیں آنکھوں سے
گہر آنسو کے کس صفت سے مژگاں میں پروتے ہیں
سفیدی کچھ جو تھی سو بھی مٹی ہیہات رونے سے
سیاہی نامۂ اعمال کی کیا خاک دھوتے ہیں
گئے گزرے نہیں ہیں عشقؔ دیوانوں سے کچھ ہم بھی
وہ اپنی سدھ بسرتے ہوویں گے ہم خود کو کھوتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |