Jump to content

یہ نخل تاک نیں میکش ترے جب مست ہوتے ہیں

From Wikisource
یہ نخل تاک نیں میکش ترے جب مست ہوتے ہیں
by عشق اورنگ آبادی
303190یہ نخل تاک نیں میکش ترے جب مست ہوتے ہیںعشق اورنگ آبادی

یہ نخل تاک نیں میکش ترے جب مست ہوتے ہیں
چمن میں اینڈتے انگڑائیاں لے لے کے سوتے ہیں

ترے عشاق کار دست کو کرتے ہیں آنکھوں سے
گہر آنسو کے کس صفت سے مژگاں میں پروتے ہیں

سفیدی کچھ جو تھی سو بھی مٹی ہیہات رونے سے
سیاہی نامۂ اعمال کی کیا خاک دھوتے ہیں

گئے گزرے نہیں ہیں عشقؔ دیوانوں سے کچھ ہم بھی
وہ اپنی سدھ بسرتے ہوویں گے ہم خود کو کھوتے ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.