اگر گل میں پیارے تری بو نہ ہووے
Appearance
اگر گل میں پیارے تری بو نہ ہووے
وہ منظور بلبل کسی رو نہ ہووے
ترے بن تو فردوس مجھ کو جہنم
قیامت ہو مجھ پر اگر تو نہ ہووے
ہو اس بزم میں شمع کب رونق افزا
جہاں محفل افروز مہ رو نہ ہووے
یہ آئینہ لے جا کے پتھر سے پھوڑوں
پری کا اگر درمیاں رو نہ ہووے
مہکتی ہے زلف سیہ اس کی ہر رات
کہیں اس میں عشقؔ عطر شبو نہ ہووے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |