سوز دل ہر شب ہمیں اپنا ہی بتلاتی ہے شمع
Appearance
سوز دل ہر شب ہمیں اپنا ہی بتلاتی ہے شمع
دل کا جلنا ہم دکھاتے ہیں تو جل جاتی ہے شمع
یہ دھواں نیں درد سے بھرتی ہے آہیں جاں گداز
کس نزاکت سات ایک ایک اشک ٹپکاتی ہے شمع
سر ستے پاؤں تلک غرق عرق بے وجہ نیں
بے حجاب اس شعلہ رو کو دیکھ شرماتی ہے شمع
شعلہ رو کے دیکھنے کی یاں تلک مشتاق ہے
پاؤں تک سر سے لگا کر آنکھ بن جاتی ہے شمع
عشقؔ پروانے کے ماتم میں وہ اپنے بال کھول
سوز دل سے آہ کیا رونے میں بھر جاتی ہے شمع
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |