Author:نوح ناروی
Appearance
نوح ناروی (1879 - 1962) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- میں کسی شوخ کی گلی میں نہیں
- دونوں گھروں کا لطف جداگانہ مل گیا
- سوال وصل پہ عذر وصال کر بیٹھے
- کیا کہوں ہم نشیں یہ میرا بھاگ
- فروغ حسن میں کیا بے ثبات دل کا وجود
- کیا وصل کی امید مرے دل کو کبھی ہو
- خدا سے ظلم کا شکوہ ضرور میں نے کیا
- میں تردد سے کبھی خالی نہیں
- خیال میں اک نہ اک مزے کی نئی کہانی ہے اور ہم ہیں
- جو اچھے ہیں ان کی کہانی بھی اچھی
- کوئی نہیں پچھتانے والا
- محبت کا اچھا نتیجہ نہ دیکھا
- ہماری جب ہماری اب ہماری کب سے کیا مطلب
- چین ہو یا بے چینی ہو پہلے دل گھبرائے گا
- اس حسیں کا خیال ہے دل میں
- ہر طلب گار کو محنت کا صلہ ملتا ہے
- گلشن میں کبھی ہم سنتے تھے وہ کیا تھا زمانہ پھولوں کا
- گل زار میں یہ کہتی ہے بلبل گل تر سے
- حسن کو شکلیں دکھانی آ گئیں
- مرے دل کی خطائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
- بطور یادگار زہد مے خانے میں رکھ دینا
- ہم عشق میں ان مکاروں کے بے فائدہ جلتے بھنتے ہیں
- بحر غم میں دل کا قرینہ
- اپنے اپنے رنگ میں یکتا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
- یوں نہ میری بات مانی جائے گی
- دل ہماری طرف سے صاف کرو
- نکھر آئی نکھار آئی سنور آئی سنوار آئی
- ہمیشہ تمنا و حسرت کا جھگڑا ہمیشہ وفا و محبت کا ہلڑ
- کیوں آپ کو خلوت میں لڑائی کی پڑی ہے
- شکوؤں پہ ستم آہوں پہ جفا سو بار ہوئی سو بار ہوا
- کوچۂ یار میں کچھ دور چلے جاتے ہیں
- وہ کریں گے مرا قصور معاف
- عشق میں مجھ کو بگڑ کر اب سنورنا آ گیا
- میرے جینے کا طور کچھ بھی نہیں
- ہر صدائے عشق میں اک راز ہے
- مرا دل دیکھو اب یا میرے دشمن کا جگر دیکھو
- یہ میرے پاس جو چپ چاپ آئے بیٹھے ہیں
- کیا وصل کے اقرار پہ مجھ کو ہو خوشی آج
- مانا کہ مرا دل بھی جگر بھی ہے کوئی چیز
- اگر اس کا مرا جھگڑا یہیں طے ہو تو اچھا ہو
- دولت ہے بڑی چیز حکومت ہے بڑی چیز
- ابھی کم سن ہیں معلومات کتنی
- اہل الفت سے تنے جاتے ہیں
- تاب نہیں سکوں نہیں دل نہیں اب جگر نہیں
- کوئی اس ستم گر کو آگاہ کر دے کہ باز آئے آزار دینے سے جھٹ پٹ
- آپ جن کے قریب ہوتے ہیں
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |