خدا سے ظلم کا شکوہ ضرور میں نے کیا
Appearance
خدا سے ظلم کا شکوہ ضرور میں نے کیا
بڑا قصور یہ اے رشک حور میں نے کیا
کسی سے دل کا لگانا گناہ ہے ناصح
جو یہ قصور ہے تو یہ قصور میں نے کیا
وہ ذکر وعدۂ وصل عدو پہ کہتے ہیں
ضرور میں نے کیا بالضرور میں نے کیا
ترا خیال مرے دل میں آ نہیں سکتا
کہ جس کو دور کیا اس کو دور میں نے کیا
جناب نوحؔ زمانے کا اعتبار نہیں
برا کیا جو کسی سے غرور میں نے کیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |