Jump to content

سوال وصل پہ عذر وصال کر بیٹھے

From Wikisource
سوال وصل پہ عذر وصال کر بیٹھے
by نوح ناروی
331239سوال وصل پہ عذر وصال کر بیٹھےنوح ناروی

سوال وصل پہ عذر وصال کر بیٹھے
وہ کس خیال سے ایسا خیال کر بیٹھے

اب آؤ مان بھی جاؤ جو کچھ ہوا وہ ہوا
ذرا سی بات کا اتنا ملال کر بیٹھے

ہم اٹھتے بیٹھتے بھی ان کے پاس ڈرتے ہیں
وہ اور کچھ نہ الٰہی خیال کر بیٹھے

وہ اس لیے مرے پہلو میں بیٹھتے ہی نہیں
کہ یہ کہیں نہ سوال وصال کر بیٹھے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.