میرے جینے کا طور کچھ بھی نہیں
Appearance
میرے جینے کا طور کچھ بھی نہیں
سانس چلتی ہے اور کچھ بھی نہیں
دل لگا کر پھنسے ہم آفت میں
بات اتنی ہے اور کچھ بھی نہیں
آپ ہیں آپ آپ سب کچھ ہیں
اور میں اور اور کچھ بھی نہیں
ہم اگر ہیں تو جھیل ڈالیں گے
دل اگر ہے تو جور کچھ بھی نہیں
شعر لکھتے ہیں شعر پڑھتے ہیں
نوحؔ میں وصف اور کچھ بھی نہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |