یہ میرے پاس جو چپ چاپ آئے بیٹھے ہیں
Appearance
یہ میرے پاس جو چپ چاپ آئے بیٹھے ہیں
ہزار فتنۂ محشر اٹھائے بیٹھے ہیں
عدو سے بزم عدو میں لڑا رہے ہو نگاہ
نہیں خیال کہ اپنے پرائے بیٹھے ہیں
کہیں نہ ان کی نظر سے نظر کسی کی لڑے
وہ اس لحاظ سے آنکھیں جھکائے بیٹھے ہیں
کوئی حسیں نظر آیا یہ بے قرار ہوئے
جناب نوحؔ کو ہم آزمائے بیٹھے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |