Author:نسیم بھرتپوری
Appearance
نسیم بھرتپوری (1861 - 1909) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- دے دیں ابھی کرے جو کوئی خوب رو پسند
- شب فرقت قضا نہیں آتی
- ذکر دشمن ہے ناگوار کسے
- آپ وہ سب کی جان لیتے ہیں
- ذکر ایفا کچھ نہیں وعدہ ہی وعدہ ہم سے ہے
- سب لطف ہے خاک زندگی کا
- بہار آئی ہے پھر وحشت کے ساماں ہوتے جاتے ہیں
- غیر کے گھر بن کے ڈالی جائے گی
- جدھر دیکھ تمہاری بزم میں اغیار بیٹھے ہیں
- ہوں گے دل و جگر میں نشاں دیکھ لیجئے
- جور پیہم کی انتہا بھی ہے
- کیا خاک کہوں مطلب دل دار کے آگے
- ہم یار کی غیروں پہ نظر دیکھ رہے ہیں
- بیتاب ہیں کسی کی نگاہیں نقاب میں
- ان کے پیکان پہ پیکان چلے آتے ہیں
- غیر کے گھر ہیں وہ مہمان بڑی مشکل ہے
- نالۂ دل کمال کا نکلا
- یوں ہی گر عدو کی غلامی کریں گے
- جہاں میں ابھی یوں تو کیا کیا نہ ہوگا
- دکھائے معجزے گر وہ بت عیار چٹکی میں
- رکھنا خم گیسو میں یا دل کو رہا کرنا
- میرے تڑپنے نے تماشا کیا
- نہ مانی اس نے ایک بھی دل کی
- ہجر میں جب خیال یار آیا
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |