دے دیں ابھی کرے جو کوئی خوب رو پسند
Appearance
دے دیں ابھی کرے جو کوئی خوب رو پسند
ہم کو نہیں پسند دل آرزو پسند
مانند اشک خاک میں آخر ملا دیا
آئی نہ آسماں کو مری آبرو پسند
تم نے وہاں رقیب کو پہلو میں دی جگہ
یاں رہ گیا تڑپ کے دل آرزو پسند
عشاق سے وہ پوچھتے ہیں تیغ تول کر
ہے زخم سر پسند کہ زخم گلو پسند
قربان اس ادا کے وہ کہتے ہیں اے نسیمؔ
آیا ہے عاشقوں میں ہمیں ایک تو پسند
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |