یوں ہی گر عدو کی غلامی کریں گے
Appearance
یوں ہی گر عدو کی غلامی کریں گے
وہ حاصل بڑی نیک نامی کریں گے
کریں گے دلیلیں وہاں خوب ناصح
انہیں کو ہم اپنا پیامی کریں گے
اجازت بھی دے ان کو تنگی دہن کی
وہ کس منہ سے شیریں کلامی کریں گے
عدو نے کیا غسل صحت سنا ہے
وہ جلسہ بڑا دھوم دھامی کریں گے
علیؔ کا وسیلہ ہے دونوں جہاں میں
نسیمؔ اور ہم کس کو حامی کریں گے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |