میرے تڑپنے نے تماشا کیا
Appearance
میرے تڑپنے نے تماشا کیا
وہ نگہ شوق سے دیکھا کیا
اشک نے کیں عشق کی غمازیاں
راز دروں آنکھ نے افشا کیا
بل بے خلش خنجر بیداد کی
سینہ کو لبریز تمنا کیا
جو نہ ہوا آپ سے بہتر ہوا
جو نہ کیا آپ نے اچھا کیا
وعدۂ جانبازئ الفت نسیمؔ
تو نے یہ دیوانے ستم کیا کیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |