Jump to content

آپ وہ سب کی جان لیتے ہیں

From Wikisource
آپ وہ سب کی جان لیتے ہیں
by نسیم بھرتپوری
323695آپ وہ سب کی جان لیتے ہیںنسیم بھرتپوری

آپ وہ سب کی جان لیتے ہیں
موت کو مفت سان لینے ہیں

دل بھلا عاشقوں کے پاس کہاں
آپ ہی چھین چھان لیتے ہیں

کیا کہوں کون جان لیتا ہے
وہ مرے مہربان لیتے ہیں

میکدے کے قریب ہم واعظ
تیری ضد سے مکان لیتے ہیں

اب تو یہ حال ہے نسیمؔ ان کا
جو میں کہنا ہوں مان لیتے ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.