Author:جگر مراد آبادی
Appearance
جگر مراد آبادی (1890 - 1960) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- اک لفظ محبت کا ادنیٰ یہ فسانا ہے
- آدمی آدمی سے ملتا ہے
- ہم کو مٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں
- دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد
- یہ ہے مے کدہ یہاں رند ہیں یہاں سب کا ساقی امام ہے
- دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں
- کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
- اللہ اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں
- اب تو یہ بھی نہیں رہا احساس
- آنکھوں میں بس کے دل میں سما کر چلے گئے
- محبت میں یہ کیا مقام آ رہے ہیں
- عشق کو بے نقاب ہونا تھا
- شاعر فطرت ہوں جب بھی فکر فرماتا ہوں میں
- نظر ملا کے مرے پاس آ کے لوٹ لیا
- طبیعت ان دنوں بیگانۂ غم ہوتی جاتی ہے
- بے کیف دل ہے اور جیے جا رہا ہوں میں
- سبھی انداز حسن پیارے ہیں
- داستان غم دل ان کو سنائی نہ گئی
- جو اب بھی نہ تکلیف فرمائیے گا
- برابر سے بچ کر گزر جانے والے
- جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں
- آنکھوں کا تھا قصور نہ دل کا قصور تھا
- اگر نہ زہرہ جبینوں کے درمیاں گزرے
- دل کو سکون روح کو آرام آ گیا
- کیا تعجب کہ مری روح رواں تک پہنچے
- وہ جو روٹھیں یوں منانا چاہیئے
- کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن
- وہ ادائے دلبری ہو کہ نوائے عاشقانہ
- سب پہ تو مہربان ہے پیارے
- کام آخر جذبۂ بے اختیار آ ہی گیا
- کبھی شاخ و سبزہ و برگ پر کبھی غنچہ و گل و خار پر
- یہ مصرع کاش نقش ہر در و دیوار ہو جائے
- تجھی سے ابتدا ہے تو ہی اک دن انتہا ہوگا
- یادش بخیر جب وہ تصور میں آ گیا
- آج کیا حال ہے یا رب سر محفل میرا
- کیا برابر کا محبت میں اثر ہوتا ہے
- اے حسن یار شرم یہ کیا انقلاب ہے
- فکر منزل ہے نہ ہوش جادۂ منزل مجھے
- شرما گئے لجا گئے دامن چھڑا گئے
- اسے حال و قال سے واسطہ نہ غرض مقام و قیام سے
- لاکھوں میں انتخاب کے قابل بنا دیا
- کیا کشش حسن بے پناہ میں ہے
- عشق میں لا جواب ہیں ہم لوگ
- دل گیا رونق حیات گئی
- کثرت میں بھی وحدت کا تماشا نظر آیا
- آیا نہ راس نالۂ دل کا اثر مجھے
- عشق لا محدود جب تک رہنما ہوتا نہیں
- شب فراق ہے اور نیند آئی جاتی ہے
- جہل خرد نے دن یہ دکھائے
- کسی صورت نمود سوز پنہانی نہیں جاتی
- ترے جمال حقیقت کی تاب ہی نہ ہوئی
- نقاب حسن دوعالم اٹھائی جاتی ہے
- جان کر من جملۂ خاصان مے خانہ مجھے
- اس عشق کے ہاتھوں سے ہرگز نہ مفر دیکھا
- نگاہوں کا مرکز بنا جا رہا ہوں
- اس کی نظروں میں انتخاب ہوا
- دل کو مٹا کے داغ تمنا دیا مجھے
- یہ فلک یہ ماہ و انجم یہ زمین یہ زمانہ
- احساس عاشقی نے بیگانہ کر دیا ہے
- راز جو سینۂ فطرت میں نہاں ہوتا ہے
- نیاز و ناز کے جھگڑے مٹائے جاتے ہیں
- محبت صلح بھی پیکار بھی ہے
- ہر دم دعائیں دینا ہر لحظہ آہیں بھرنا
- ستم کامیاب نے مارا
- اللہ رے اس گلشن ایجاد کا عالم
- یہ دن بہار کے اب کے بھی راس آ نہ سکے
- یہ ذرے جن کو ہم خاک رہ منزل سمجھتے ہیں
- ہر حقیقت کو بانداز تماشا دیکھا
- عشق ہی تنہا نہیں شوریدہ سر میرے لئے
- شب وصل کیا مختصر ہو گئی
- نہ دیکھا رخ بے نقاب محبت
- حسن کے احترام نے مارا
- رکھتے ہیں خضر سے نہ غرض رہ نما سے ہم
- جنوں کم جستجو کم تشنگی کم
- محبت آپ اپنی ترجماں ہے
- سینے میں اگر ہو دل بیدار محبت
- خوشا بیداد خون حسرت بیداد ہوتا ہے
- حسن کافر شباب کا عالم
- وہ کافر آشنا نا آشنا یوں بھی ہے اور یوں بھی
- کانٹا تھا چشم یاس میں ایک ایک رنگ گل
- عشق کی داستان ہے پیارے
نظم
[edit]- یاد
- تصویر و تصور
- شکست توبہ
- قحط بنگال
- نرگس مستانہ
- گاندھیؔ جی کی یاد میں!
- دل حسیں ہے تو محبت بھی حسیں پیدا کر
نعت
[edit]
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |