برابر سے بچ کر گزر جانے والے
Appearance
برابر سے بچ کر گزر جانے والے
یہ نالے نہیں بے اثر جانے والے
نہیں جانتے کچھ کہ جانا کہاں ہے
چلے جا رہے ہیں مگر جانے والے
مرے دل کی بیتابیاں بھی لیے جا
دبے پاؤں منہ پھیر کر جانے والے
ترے اک اشارے پہ ساکت کھڑے ہیں
نہیں کہہ کے سب سے گزر جانے والے
محبت میں ہم تو جیے ہیں جئیں گے
وہ ہوں گے کوئی اور مر جانے والے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |