یہ دن بہار کے اب کے بھی راس آ نہ سکے
Appearance
یہ دن بہار کے اب کے بھی راس آ نہ سکے
کہ غنچے کھل تو سکے کھل کے مسکرا نہ سکے
مری تباہیٔ دل پر تو رحم کھا نہ سکے
جو روشنی میں رہے روشنی کو پا نہ سکے
نہ جانے آہ کہ ان آنسوؤں پہ کیا گزری
جو دل سے آنکھ تک آئے مژہ تک آ نہ سکے
رہ خلوص محبت کے حادثات جہاں
مجھے تو کیا مرے نقش قدم مٹا نہ سکے
کریں گے مر کے بقائے دوام کیا حاصل
جو زندہ رہ کے مقام حیات پا نہ سکے
نیا زمانہ بنانے چلے تھے دیوانے
نئی زمین نیا آسماں بنا نہ سکے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |