Jump to content

جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں

From Wikisource
جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں
by جگر مراد آبادی
299380جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیںجگر مراد آبادی

جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں
وہی دنیا بدلتے جا رہے ہیں

نکھرتا آ رہا ہے رنگ گلشن
خس و خاشاک جلتے جا رہے ہیں

وہیں میں خاک اڑتی دیکھتا ہوں
جہاں چشمے ابلتے جا رہے ہیں

چراغ دیر و کعبہ اللہ اللہ
ہوا کی ضد پہ جلتے جا رہے ہیں

شباب و حسن میں بحث آ پڑی ہے
نئے پہلو نکلتے جا رہے ہیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.