اللہ رے اس گلشن ایجاد کا عالم
Appearance
اللہ رے اس گلشن ایجاد کا عالم
جو صید کا عالم وہی صیاد کا عالم
اف رنگ رخ بانی بیداد کا عالم
جیسے کسی مظلوم کی فریاد کا عالم
پہروں سے دھڑکنے کی بھی آتی نہیں آواز
کیا جانئے کیا ہے دل ناشاد کا عالم
منصور تو سر دے کے سبک ہو گیا لیکن
جلاد سے پوچھے کوئی جلاد کا عالم
میں اور ترے ہجر مسلسل کی شکایت
تیرا ہی تو عالم ہے تیری یاد کا عالم
کیا جانیے کیا ہے مری معراج مقامی
عالم تو ہے صرف اک مری افتاد کا عالم
ارباب چمن سے نہیں پوچھو یہ چمن سے
کہتے ہیں کسے نکہت برباد کا عالم
کیوں آتش گل میرے نشیمن کو جلائے
تنکوں میں ہے خود برق چمن زاد کا عالم
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |