Author:عاشق اکبرآبادی
Appearance
عاشق اکبرآبادی (1848 - 1918) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- فتنہ خو لے گئی دل چھین کے جھٹ پٹ ہم سے
- تجھ کو کس منہ سے بے وفا کہئے
- لگائے بیٹھے ہیں مہندی جو میرے خوں سے پوروں میں
- جو دل میں خون تمنا کیا نہ کرتے ہم
- رہی ان کی چین جبیں دیر تک
- گردش دوراں سے یہاں کس کو فراغ آیا ہے ہاتھ
- ان سے دو آنکھ سے آنسو بھی بہائے نہ گئے
- داغوں سے دل و سینہ کے افروختہ جاں ہوں
- اے دل اس زلف کی رکھیو نہ تمنا باقی
- کون کہتا ہے کہ مرنا مرا اچھا نہ ہوا
- وہ وہاں غیر کو مہمان کئے بیٹھے ہیں
- گزرے وعدے کو وہ خود یاد دلا دیتے ہیں
- روز دینے لگے آزار یہ کیا
- ہماری اس سے جو صورت ہوئی صفائی کی
- فلک چکر میں کیوں چونسٹھ گھڑی ہے
- ستم ہے وہ پھر بد گماں ہو رہا ہے
- نہ مانا میرا کہنا دل گیا کیوں داد خواہی کو
- ہوس کیجے نہ عمر جاوداں کی
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |