ہماری اس سے جو صورت ہوئی صفائی کی
Appearance
ہماری اس سے جو صورت ہوئی صفائی کی
ہجوم غم نے عدو پر بڑی چڑھائی کی
فقیر مست ترے حال وصل کیا جانیں
کہ اوڑھے بیٹھے ہیں کملی شب جدائی کی
گدائے کوچۂ جاناں ہوں مرتبہ ہے بڑا
کہ میرے نام ہے جاگیر بے نوائی کی
ہمیں تو عالم ہستی میں اک نکمے ہیں
تمہیں میں آ گئیں سب خوبیاں خدائی کی
ملے نہ کیوں تمہیں شاہوں کا مرتبہ عاشقؔ
بہت دنوں در خواجہ پہ ہے گدائی کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |