فتنہ خو لے گئی دل چھین کے جھٹ پٹ ہم سے
Appearance
فتنہ خو لے گئی دل چھین کے جھٹ پٹ ہم سے
اور پھر سامنے آنے میں ہے گھونگھٹ ہم سے
آپ کا قصد محبت ہے اگر غیروں سے
قرض لے لیجئے تھوڑی سی محبت ہم سے
سو گئے ہم تو ہم آغوش ہوئے خواب میں وہ
اب تو کرنے لگے کچھ کچھ وہ لگاوٹ ہم سے
ایک بوسہ کی طلب میں ہوئی محنت برباد
وصل کی رات ہوئی یار سے کھٹ پٹ ہم سے
صلح کر لیں ترے خنجر کے گلے مل جائیں
قتل کے وقت نہ رکھئے وہ رکاوٹ ہم سے
ہائے کس ناز سے کہتے ہیں شب وصل میں وہ
ہو چکی بات جو ہونی تھی پرے ہٹ ہم سے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |