ہوس کیجے نہ عمر جاوداں کی
Appearance
ہوس کیجے نہ عمر جاوداں کی
ہے عمر خضر بھی ایسی کہاں کی
کسے خواہش ہے عمر جاوداں کی
کہاں تک ٹھوکریں کھائیں یہاں کی
اڑا کر خاک وحشی نے تمہارے
بنائے تازہ ڈالی آسماں کی
بہت دور فلک نے رنگ بدلے
نہ خو بدلی مگر اس بد گماں کی
خریدارو چلو سودا خریدو
سر بازار عاشقؔ نے دکاں کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |