Author:شکیب جلالی
Appearance
شکیب جلالی (1934 - 1966) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے
- آگ کے درمیان سے نکلا
- مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھ
- جہاں تلک بھی یہ صحرا دکھائی دیتا ہے
- کوئی اس دل کا حال کیا جانے
- دشت و صحرا اگر بسائے ہیں
- وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت
- درد کے موسم کا کیا ہوگا اثر انجان پر
- کنار آب کھڑا خود سے کہہ رہا ہے کوئی
- ہم جنس اگر ملے نہ کوئی آسمان پر
- مریض غم کے سہارو کوئی تو بات کرو
- دنیا والوں نے چاہت کا مجھ کو صلہ انمول دیا
- دوستی کا فریب ہی کھائیں
- دل کے ویرانے میں اک پھول کھلا رہتا ہے
- سر رہ اب نہ یوں مجھ کو پکارو تم ہی آ جاؤ
- پھر سن رہا ہوں گزرے زمانے کی چاپ کو
- اس بت کدے میں تو جو حسیں تر لگا مجھے
- وہی جھکی ہوئی بیلیں وہی دریچہ تھا
- میں شاخ سے اڑا تھا ستاروں کی آس میں
- شفق جو روئے سحر پر گلال ملنے لگی
- جاتی ہے دھوپ اجلے پروں کو سمیٹ کے
- کہاں رکیں گے مسافر نئے زمانوں کے
- خزاں کے چاند نے پوچھا یہ جھک کے کھڑکی میں
- غم دل حیطۂ تحریر میں آتا ہی نہیں
- خموشی بول اٹھے ہر نظر پیغام ہو جائے
- وہ سامنے تھا پھر بھی کہاں سامنا ہوا
- جب تک غم جہاں کے حوالے ہوئے نہیں
- بد قسمتی کو یہ بھی گوارا نہ ہو سکا
- خواب گل رنگ کے انجام پہ رونا آیا
- آیا ہے ہر چڑھائی کے بعد اک اتار بھی
- تو نے کیا کیا نہ اے زندگی دشت و در میں پھرایا مجھے
- مرے خلوص کی شدت سے کوئی ڈر بھی گیا
- نقاب رخ اٹھایا جا رہا ہے
- کیا جانیے منزل ہے کہاں جاتے ہیں کس سمت
- بے جا نوازشات کا بار گراں نہیں
- مجھ سے ملنے شب غم اور تو کون آئے گا
- عشق کے غم گسار ہیں ہم لوگ
- گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا
- بجھے بجھے سے شرارے مجھے قبول نہیں
- کیا کہیے کہ اب اس کی صدا تک نہیں آتی
- بس اک شعاع نور سے سایہ سمٹ گیا
- خرد فریب نظاروں کی کوئی بات کرو
- غم حیات کی لذت بدلتی رہتی ہے
- موج غم اس لیے شاید نہیں گزری سر سے
- پردۂ شب کی اوٹ میں زہرہ جمال کھو گئے
- جس دم قفس میں موسم گل کی خبر گئی
- غم الفت مرے چہرے سے عیاں کیوں نہ ہوا
- ساحل تمام اشک ندامت سے اٹ گیا
- سمجھ سکو تو یہ تشنہ لبی سمندر ہے
- یہ جلوہ گاہ ناز تماشائیوں سے ہے
- اب آپ رہ دل جو کشادہ نہیں رکھتے
- ہوائے شب سے نہ بجھتے ہیں اور نہ جلتے ہیں
- روشن ہیں دل کے داغ نہ آنکھوں کے شب چراغ
- اس خاکداں میں اب تک باقی ہیں کچھ شرر سے
- میٹھے چشموں سے خنک چھاؤں سے دور
- کیا چیز ہے یہ سعئ پیہم کیا جذبۂ کامل ہوتا ہے
- گونجتا ہے نالۂ مہتاب آدھی رات کو
- رخسار آج دھو کر شبنم نے پنکھڑی کے
- موج صبا رواں ہوئی رقص جنوں بھی چاہئے
نظم
[edit]- انفرادیت پرست
- جشن عید
- مجرم
- ساتھی
- جہت کی تلاش
- یاد
- دعوت فکر
- کالا پتھر
- اندمال
- مبارک وہ ساعت
- پاداش
- رات کے پچھلے پہر
- لرزتا دیپ
- گریز پا
Some or all works by this author are now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |