وہ سامنے تھا پھر بھی کہاں سامنا ہوا
Appearance
وہ سامنے تھا پھر بھی کہاں سامنا ہوا
رہتا ہے اپنے نور میں سورج چھپا ہوا
اے روشنی کی لہر کبھی تو پلٹ کے آ
تجھ کو بلا رہا ہے دریچہ کھلا ہوا
سیراب کس طرح ہو زمیں دور دور کی
ساحل نے ہے ندی کو مقید کیا ہوا
اے دوست چشم شوق نے دیکھا ہے بارہا
بجلی سے تیرا نام گھٹا پر لکھا ہوا
پہچانتے نہیں اسے محفل میں دوست بھی
چہرہ ہو جس کا گرد الم سے اٹا ہوا
اس دور میں خلوص کا کیا کام اے شکیبؔ
کیوں کر چلے بساط پہ مہرہ پٹا ہوا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |