دوستی کا فریب ہی کھائیں
Appearance
دوستی کا فریب ہی کھائیں
آؤ کاغذ کی ناؤ تیرائیں
ہم اگر رہروی کا عزم کریں
منزلیں کھنچ کے خود چلی آئیں
ہم کو آمادۂ سفر نہ کرو
راستے پر خطر نہ ہو جائیں
ہم سفر رہ گئے بہت پیچھے
آؤ کچھ دیر کو ٹھہر جائیں
مطربہ ایسا گیت چھیڑ کہ ہم
زندگی کے قریب ہو جائیں
ان بہاروں کی آبرو رکھ لو
مسکراؤ کہ پھول کھل جائیں
گیسوئے زیست کے یہ الجھاؤ
آؤ مل کر شکیبؔ سلجھائیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |