Author:بیخود موہانی
Appearance
بیخود موہانی (1883 - 1940) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- جب ناز عشق حسن کے قابل نہیں رہا
- تا حشر تو فراق کا احساں ہے اور ہم
- کہتے ہیں تیری لاش پہ آیا نہ جائے گا
- پابند حکم گریۂ بے اختیار ہوں
- وہی عاشق ہے قاتل کا نہ جو شاکی وہاں ہوگا
- اپنا جہاں میں رہنا ہے یادگار رہنا
- کیوں اے خیال یار تجھے کیا خبر نہیں
- پروانہ سوز شمع سے یوں باخبر نہ ہو
- نہ بھولے گا خیال و رنگ رخ کا نامہ بر ہونا
- ازل کیا ابتدا حسن و محبت کے ترانے کی
- عالم کو اس نے نقش کف پا بنا دیا
- آنکھوں پر آہ یاس کا پردہ سا پڑ گیا
- نظیر جس کی مل سکے وہ اپنا ماجرا نہ تھا
- صبر وعدے پہ نہ تھا کام تمنائی کا
- یوں بھی دیکھا نہ کبھی درد کا درماں ہونا
- امتحان و صبر کی حد کیوں پڑے تاخیر میں
- ہنگامہ خیز دعوئ منصور ہو گیا
- کہے یہ کون مکاں اپنا لا مکاں اپنا
- اہل دل اہل نظر شام و سحر رویا کیے
- اف انتہائے شوق میں اب کیا کرے کوئی
- اجل نے کر دیا خاموش تو کیا ہے زباں ہوں میں
- ابھی چمن ابھی گل بس یہی سماں دیکھا
- اب تو ہجوم یاس کی کچھ انتہا نہیں
- جگر کو دیکھ کے زخم جگر کو دیکھتے ہیں
- جوش وحشت میں نظر پہنچی نہ اپنے دل کے پاس
- میں نقش ما و من ہوتا کہ نقش ماسوا ہوتا
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |