Author:صفی اورنگ آبادی
Appearance
صفی اورنگ آبادی (1893 - 1954) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- جب ترا انتظار ہوتا ہے
- گھڑی بھر آج وہ مجھ سے رہا خوش
- دل جب سے درد عشق کے قابل نہیں رہا
- چھٹی امید تو میں حال دل کہنے سے کیوں ڈرتا
- عشق ان سب سے الگ سب سے جدا ہوتا ہے
- یوں تو ملنے کو اک زمانہ ملا
- عشق الزام بھی تو ہوتا ہے
- ہائے اس بے خود شباب کا رنگ
- ترا بے مدعا مانگے دعا کیا
- دوست خوش ہوتے ہیں جب دوست کا غم دیکھتے ہیں
- کسی دن تو ہمارا درد دل سوز جگر دیکھو
- اب نہ وہ ہم ہیں نہ وہ پیار کی صورت تیری
- اب ایک درد بھی دل میں نظر نہیں آتا
- دل عشق میں تباہ ہوا یا کہ جل گیا
- وہی ہوتا ہے جو محبوب کو منظور ہوتا ہے
- وہ واقعات کسے یاد اک زمانہ ہوا
- پوچھتے کیا ہو ترا یہ حال کیسا ہو گیا
- خوش ہوں یا دوست سے خفا ہوں میں
- کیا ہو تسکین جو ہو تیری سکونت دل میں
- درد فرقت کو کیا کرے کوئی
- جو حسن و عشق سے امن و اماں میں رہتے ہیں
- کچھ نہ پائی دل نے تسکیں اور کچھ پائی تو کیا
- اتنے تو ہم خیال دل مبتلا ہیں ہم
- بد گماں کیا قبر میں ارماں ترے لے جائیں گے
- یہ تو سچ ہے کہ صفیؔ کی نہیں نیت اچھی
- شب ہجر آہ کدھر گئی کہوں کس سے نالہ کدھر گیا
- دام خیال زلف بتاں سے چھڑا لیا
- اے دل نہ عقیدہ ہے دوا پر نہ دعا پر
- سیر چمن ہے اور وہ گل رو کنار میں
- چھوڑ ہر ایک کو برا کہنا
- نہ روتا زار زار ایسا نہ کرتا شور و شر اتنا
- شوق دربار میں ملتے رہے دربانوں سے
- بنے ہو خاک سے تو خاکساری ہو طبیعت میں
- نہ اپنے بس میں ہے رونا نہ ہائے ہنس دینا
- رنج ہے اس رنج سے ہم کو تو غم اس غم سے ہے
- تیرے قول و قرار کی باتیں
- خوب ہاتھوں ہاتھ بدلہ مل گیا بیداد کا
- اسے کیا رات دن جو طالب دیدار پھرتے ہیں
- جب ان سے دوستی نہ رہی دشمنی رہی
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |