Author:شرف مجددی
Appearance
شرف مجددی (?–?) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]دیوان شرف مجددی (1937)
[edit]- آنکھوں کو سوجھتا ہی نہیں کچھ سوائے دوست
- تڑپ کے لوٹ کے آنسو بہا کے دیکھ لیا
- پڑیں یہ کس کے جلوے پر نگاہیں
- ظرف تو دیکھیے میرے دل شیدائی کا
- ہر جفا ان کی ہوئی ہم کو وفا سے بڑھ کر
- نہ پوچھو شب وصل کیا ہو رہا ہے
- تم نے پوچھا نہیں کبھی ہم کو
- دیکھ لو اک نظر میں کچھ بھی نہیں
- چھوڑ کر مجھ کو چلی اے بے وفا میں بھی تو ہوں
- دل کو یوں لے جانے والا کون تھا
- روک دے موت کو بھی آنے سے
- اک خلق جو ہر سمت سے آئی ترے در پر
- گریباں چاک مجنوں بن سے نکلا
- ہے جو رنگ اس کی جلوہ گاہوں میں
- کیوں دیکھتے ہی نقش بہ دیوار بن گئے
- اس نے مانگا جو دل دیے ہی بنی
- کیا بتائیں تمہیں کہاں دل ہے
Some or all works by this author are in the public domain in the United States because they were first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and they were first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and they were in the public domain in their home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |