Jump to content

گریباں چاک مجنوں بن سے نکلا

From Wikisource
گریباں چاک مجنوں بن سے نکلا (1937)
by شرف مجددی
324267گریباں چاک مجنوں بن سے نکلا1937شرف مجددی

گریباں چاک مجنوں بن سے نکلا
میں لے کر دھجیاں دامن سے نکلا

کہیں جلوہ بھی پردے میں رہا ہے
وہ دیکھو نور اک چلمن سے نکلا

جنوں نے راہ یہ اچھی نکالی
گریباں پہاڑ کر دامن سے نکلا

بہار آئی چمن میں کھل گئے پھول
کوئی ہنستا ہوا گلشن سے نکلا

روانی اشک کی ہوتی نہیں بند
عجب دریا مرے دامن سے نکلا

خزاں آئی مدینے کے چمن میں
شرفؔ روتا ہوا گلشن سے نکلا


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).