Author:میر اثر
Appearance
میر اثر (? - 1795) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- تو مری جان گر نہیں آتی
- بے وفا تجھ سے کچھ گلا ہی نہیں
- دل میں سو آرمان رکھتا ہوں
- اب غیر سے بھی تیری ملاقات رہ گئی
- لوگ کہتے ہیں یار آتا ہے
- کر کے دل کو شکار آنکھوں میں
- ہم ہیں بے دل دل اپنے پاس نہیں
- کیدھر کی خوشی کہاں کی شادی
- تیرے آنے کا احتمال رہا
- ہم غلط احتمال رکھتے تھے
- اثرؔ کیجئے کیا کدھر جائیے
- خفا اس سے کیوں تو مری جان ہے
- تیرے وعدوں کا اعتبار کسے
- کہیں ظاہر یہ تیری چاہ نہ کی
- جب کہ ایدھر تری نگاہ پڑی
- نالہ کرنا کہ آہ کرنا
- نہ لگا لے گئے جہاں دل کو
- غم کو باہم بہم نہ کیجے
- دیجئے رخصت بوسہ نہیں لے بیٹھیں گے
- کبھو ہم سے بھی وفا کیجئے گا
- اثرؔ اب تک فریب کھاتا ہے
- جوں گل تو ہنسے ہے کھل کھلا کر
- زیست ہونی تعجبات ہے اب
- صرف غم ہم نے نوجوانی کی
- وحشت زدہ دل تو جوں شرر ہے
- دیکھ کر دل کو پیچ و تاب کے بیچ
- کہوں کیا دل اڑانے کا ترا کچھ ڈھب نرالا تھا
- نہ برق نہ شعلہ نے شرر ہوں
- آشنا جو مزہ کا ہوتا ہے
- ایک تنہا خاطر محزوں جسے افکار سو
- بے کسی میں اثر یگانہ ہے
- گرچہ دل میں ہی سدا جان جہاں رہتے ہو
- کسو کو مجھ سے نے مجھ کو کسو سے کام رہتا ہے
- مرض عشق دل کو زور لگا
- جو بات ہے تیری سو نرالی
- میں تجھے واہ کیا تماشا ہے
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |