Author:سید محمد عبد الغفور شہباز
Appearance
سید محمد عبد الغفور شہباز (1859 - 1908) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- ہے عشق تو پھر اثر بھی ہوگا
- انجام خوشی کا دنیا میں سچ کہتے ہو غم ہوتا ہے
- نہ اپنا باقی یہ تن رہے گا نہ تن میں تاب و تواں رہے گی
- کہاں نصیب زمرد کو سرخ روئی یہ
- بوند اشکوں سے اگر لطف روانی مانگے
رباعی
[edit]- دولت نہیں جب تک یہ زبوں رہتے ہیں
- ہے جس کی سرشت میں سفاہت کا میل
- تن عیش کا گھر ہے اس کا اسباب ہے روح
- کہتے ہو کہ کر لیں گے ہم اس کام کو کل
- ایرانی فصاحت اور حجازی غیرت
- اخلاق کے عنصر ہوں اگر اصل مزاج
- یہ بات عجیب نگاہ میں آئی ہے
- دولت کے بھروسے پہ نہ ہونا غافل
- پاتا نہیں موت پر کوئی شخص ظفر
- غیرت میں سیاست میں شجاعت میں ہو مرد
- لازم نہیں اس دولت فانی پہ دماغ
- مرغوب ہو گر تم کو عمومی شاباش
- اس سے کہ کہیں کے شاہ ہو سکتے ہم
- جس علم سے اچھوں کی ہو خوبی ظاہر
- تعلیم کی میزان میں ہیں تلتے جاتے
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |