Author:آغا شاعر قزلباش
Appearance
آغا شاعر قزلباش (1871 - 1940) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- رونے سے جو بھڑاس تھی دل کی نکل گئی
- گری گر کر اٹھی پلٹی تو جو کچھ تھا اٹھا لائی
- مجھ کو آتا ہے تیمم نہ وضو آتا ہے
- جان دیتے ہی بنی عشق کے دیوانے سے
- بتوں کے واسطے تو دین و ایماں بیچ ڈالے ہیں
- دل سرد ہو گیا ہے طبیعت بجھی ہوئی
- بہار آئی ہے پھر چمن میں نسیم اٹھلا کے چل رہی ہے
- انس اپنے میں کہیں پایا نہ بیگانے میں تھا
- کیا خبر تھی راز دل اپنا عیاں ہو جائے گا
- لاکھ لاکھ احسان جس نے درد پیدا کر دیا
- مسکن وہیں کہیں ہے وہیں آشیاں کہیں
- جس نے تجھے خلوت میں بھی تنہا نہیں دیکھا
- رخسار کے پرتو سے بجلی کی نئی دھج ہے
- شاعر رنگیں فسانہ ہو گیا
- چلے گا نہیں مجھ پہ فقرا تمہارا
- کیا کر رہے ہو ظلم کرو راہ راہ کا
- ذرہ بھی اگر رنگ خدائی نہیں دیتا
- میں خودی میں مبتلا خود کو مٹانے کے لیے
- عریاں ہی رہے لاش غریب الوطنی میں
- یہ کیسے بال کھولے آئے کیوں صورت بنی غم کی
- نہ نکلا منہ سے کچھ نکلی نہ کچھ بھی قلب مضطر کی
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |