Jump to content

Page:Ram Charcha in Urdu by Munshi Premchand.pdf/31

From Wikisource
This page has been proofread.

کمر کس کس کر غرور سے اینڈ تے کراتے " دھنش کے پاس جاتے اور جب وہ تل بھر بھی نہ ہلتا تو خفت سے گزدن جھکائے ، اپنا سا منہ لئے لوٹ آتے تھے ۔ ساری سبھا میں ایک بھی ایسا جودھا نہ نکلا جو دھنش کو اُٹھا سکتا ۔ توڑنے کا تو ذکر ہی کیا♣

راجہ جنک نے یہ کیفیت دیکھی تو اُنہیں بڑا اندیشہ ہوا۔ سبھا میں کھڑے ہو کر مایوسانہ انداز سے بولے ۔ 'شاید یہ دیر بُھومی اب ویروں سے خالی ہو گئی ہے ۔ جبھی تو اتنے آدمیوں میں ایک بھی ایسا نہ نکلا جو اِس دھنش کو توڑ سکتا ۔ اگر میں ایسا جانتا تو سوئمبر کے لئے یہ شرط ہی نہ رکھتا ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سیتا بن بیاہی رہیگی ۔ یہی اس کی تقدیر میں ہے تو