Author:آغا اکبرآبادی
Appearance
آغا اکبرآبادی (? - 1879) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- آنکھوں پہ وہ زلف آ رہی ہے
- نگاہوں میں اقرار سارے ہوئے ہیں
- ہمارے سامنے کچھ ذکر غیروں کا اگر ہوگا
- دل میں ترے اے نگار کیا ہے
- ہزار جان سے صاحب نثار ہم بھی ہیں
- مزا ہے امتحاں کا آزما لے جس کا جی چاہے
- ملتے ہیں ہاتھ، ہاتھ لگیں گے انار کب
- جا لڑی یار سے ہماری آنکھ
- جیتے جی کے آشنا ہیں پھر کسی کا کون ہے
- مداح ہوں میں دل سے محمد کی آل کا
- دور ساغر کا چلے ساقی دوبارا ایک اور
- مدت کے بعد اس نے لکھا میرے نام خط
- بت غنچہ دہن پہ نثار ہوں میں نہیں جھوٹ کچھ اس میں خدا کی قسم
- وہ کہتے ہیں اٹھو سحر ہو گئی
- ترے جلال سے خورشید کو زوال ہوا
- شدت ذات نے یہ حال بنایا اپنا
- چاہت غمزے جتا رہی ہے
- نماز کیسی کہاں کا روزہ ابھی میں شغل شراب میں ہوں
- سرو قد لالہ رخ و غنچہ دہن یاد آیا
- سکۂ داغ جنوں ملتے جو دولت مانگتا
- خود مزے دار طبیعت ہے تو ساماں کیسا
- کیا بنائے صانع قدرت نے پیارے ہاتھ پاؤں
- نہیں ممکن کہ ترے حکم سے باہر میں ہوں
- پاؤں پھر ہوویں گے اور دشت مغیلاں ہوگا
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |