Jump to content

ہے جو صاحب کے کف دست پہ یہ چکنی ڈلی

From Wikisource
ہے جو صاحب کے کف دست پہ یہ چکنی ڈلی
by مرزا غالب
298001ہے جو صاحب کے کف دست پہ یہ چکنی ڈلیمرزا غالب

ہے جو صاحب کے کف دست پہ یہ چکنی ڈلی
زیب دیتا ہے اسے جس قدر اچھا کہیے
خامہ انگشت بدنداں کہ اسے کیا لکھیے
ناطقہ سر بہ گریباں کہ اسے کیا کہیے
مہر مکتوب عزیزان گرامی لکھیے
حرز بازوے شگرفان خود آرا کہیے
مسی آلودہ سر انگشت حسیناں لکھیے
داغ طرف جگر عاشق شیدا کہیے
حاتم دست سلیماں کے مشابہ لکھیے
سر پستان پریزاد سے مانا کہیے
اختر سوختۂ قیس سے نسبت دیجیے
خال مشکین رخ دلکش لیلا کہیے
حجر الاسود دیوار حرم کیجیے فرض
نافہ آہوے بیابان ختن کا کہیے
وضع میں اس کو اگر سمجھیے قاف تریاق
رنگ میں سبزۂ نوخیز مسیحا کہیے
صومعے میں اسے ٹھہرائیے گر مہر نماز
میکدے میں اسے خشت خم صہبا کہیے
کیوں اسے قفل در گنج محبت لکھیے
کیوں اسے نقطۂ پرکار تمنا کہیے
کیوں اسے گوہر نایاب تصور کیجیے
کیوں اسے مردمک دیدۂ عنقا کہیے
کیوں اسے تکمۂ پیراہن لیلیٰ لکھیے
کیوں اسے نقش پئے ناقۂ سلما کہیے
بندہ پرور کے کف دست کو دل کیجیے فرض
اور اس چکنی سپاری کو سویدا کہیے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.