گہ ہم سے خفا وہ ہیں گہے ان سے خفا ہم
Appearance
گہ ہم سے خفا وہ ہیں گہے ان سے خفا ہم
مدت سے اسی طرح نبھی جاتی ہے باہم
کرتے ہیں غلط یار سے اظہار وفا ہم
ثابت جو ہوا عشق کجا یار کجا ہم
کچھ نشۂ مے سے نہیں کم نشۂ نخوت
تقویٰ میں بھی صہبا کا اٹھاتے ہیں مزا ہم
موجود ہے جو لاؤ جو مطلوب ہے وہ لو
مشتاق وفا تم ہو طلب گار جفا ہم
نے طبع پریشاں تھی نہ خاطر متفرق
وہ دن بھی عجب تھے کہ ہم اور آپ تھے باہم
کیا کرتے ہیں کیا سنتے ہیں کیا دیکھتے ہیں ہائے
اس شوخ کے جب کھولتے ہیں بند قبا ہم
یہ طرز ترنم کہیں زنہار نہ ڈھونڈو
اے شیفتہؔ یا مرغ چمن رکھتے ہیں یا ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |